کون کہتا ہے یہ جہدکار جو اپنے گلزمین کی خاطر اپنے سروں میں آخری گولی کھا کر ہمیشہ کے لیے امر ہوگہے ناسمجھ تھے یا کسی کے کہنے پے استعمال ہوۓ تھے؟
وہ جہدکار جو اپنے وطن کے لیے قربان ہونے سے پہلے اپنے والدہ کو فون کر کہ کہتا ہے اما جان مجھے رخصت کرنا آج میرا آخری دن ہے میں اپنے سرزمین پے قربان ہونے جارہا ہوں کیا یہ نابالغ تھے ناسمجھ تھے یا کسی اور کے کہنے پے استعمال ہوۓ؟
یہ وہ عظیم فرزند ء گلزمین ہیں جو میرے اور آپ جیسے ڈرپوک نالائق نکمے، ٹائم پاس جیسوں کے وہم و گمان سے کہی زیادہ باشعور، باعلم، نظریاتی و فکری اور بہادر تھے۔
سلمان پہ وطن سالونک بوت
Salman Hammal Last Call To Her Mother
Martyr Salman Hammal mother and sisters were releasedSalman's mother and two sisters were arrested by Pakistani authorities yesterday. According to the information received, the mother and two sisters of Salman Hammal, an attacker who attacked the Pakistan Stock Exchange in Karachi a few days ago, were released today and the body of the attacker was also handed over to them. Salman's funeral prayers and burial will be held today in his native area of Nazwa.
It may be recalled that the Karachi Stock Exchange was attacked by four assailants of Majeed Brigade of BLA.
|
Popular posts from this blog
Members of Majeed Brigade of Baloch Liberation Army Who carried out self sacrificing attack on Karachi stock exchange. Fedayeen Tasleem Baloch alias Muslim, Shehzad Baloch alias Cobra, Salman Hammal alias Notak, Siraj Kungur alias Yaagi.
Berlin Germany Baloch National Movement (BNM) Protest For Safe Recovery Of Dr Deen Mohd Baloch Dr Deen Mohd Baloch Missing From June 28 2009 He Was Abducted By Pakistan Army and ISI 11 Years Complete But Nowhere About Of Him
تاریخ کچھ لوگوں کو یاد کرکے فخر محسوس کرتا ہوگا، جنہوں نے تاریخ کو خون سے رقم کیا۔ مصائب مشکلات کو خندہ پیشانی سے قبول کرکے آگے بڑھنے کا جنون ہو تو کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں۔ میں اپنے اس بات کو منوانے کیلئے اگر دلائل پیش کروں تو مجھے دور جانے کی ہرگز ضرورت نہیں۔ جب کبھی میں اس بابت سوچتا ہوں کہ لوہا بھٹی میں گرکر کندن بنتا ہے۔ انسان کیسے مشکلات کا سامنا کرکے سرخرو ہوتا ہے۔ ناممکن کیسے ممکن بن جاتا ہے۔ حالات کو کس طرح قابو کرکے اپنے حق میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مقصد اور منزل کو کیسے اولین درجہ دیا جاتا ہے۔ جان ہتھیلی پر رکھ کر دیوانے کس طرح سفر در سفر نکلتے ہیں۔ ہر چیز سے بے غرض آسائش اور آرام سے کوسوں دور کون کب اور کیسے کانٹوں پر سفر کرتا ہے۔ تو دور دور تک سوچنے کے بعد خیالوں کا پڑاؤ قریب ہی ہوتا ہے۔ اتنا قریب کہ جسے خود سے جدا نہیں کرسکتے۔ تو وہ پڑاؤ عہد اسلم جان پر ہوتا ہے۔ بلوچستان بلوچ اور مزاحمت خود اپنے آپ میں ایک تاریخ ہے اور اس تاریخ میں بھی تاریخ ملتے ہیں جو نایاب ہیں۔ جنہیں بھول کر بھی نہیں بھلایا جاسکتا۔ آج اُس شخص کے بابت لکھنے کا سوچ رہا تھا، جس سے صرف ایک بار دوہزار تیرہ م
| |
Comments
Post a comment