چاکر اور گوہرام کی برادر کشی اور ہمارا علم تحریر: اسلم بلوچ

چاکر اور گوہرام کی برادر کشی اور ہمارا علم تحریر: اسلم بلوچ یہ عام فہم اور روز مرہ کی بات ہے صرف غور کرنے کی ضرورت ہے اگر میں اپنی بات کروں تو میں نے دوبھائیوں کو ایک بکری کی ملکیت پر لڑتے دیکھا ایک گائے اور تین بکریوں کی ملکیت کے دعوے کو لیکر تین بھائیوں اور انکے بیٹوں کو 16 سال تک انصاف کے لئے بھاگتے دیکھا بھائیوں کوآپس میں زمین کے معمولی ٹکڑے پر مرتے دیکھا ایک مکان کے ملکیت پر سالوں تھانوں کچہری اور معتبرین کے در پر ماتھا رگڑتے دیکھا . اگر آپ اسی تناظرمیں کسی بھی معمولی مسئلے پر باریک بینی سے غور کریں تو آپ کو یہ سمجھنے میں بالکل مشکل نہیں ہوگا کہ بنیادی طور پر تنازعہ ہمیشہ شعوری حوالے سے عدم توازن کی صورت حال کو لیکر ہوتا. اگر آپ کسی بھی حوالے سے یعنی ملکیت وراثت رشتے تعلقات کاروبار وغیرہ کے بارے میں تھوڑا بہت بھی شعور رکھتے ہو تو ان میں معمولی سی عدم توازن بھی آپ کو لازمی طور پر ردعمل پر مجبور کردیگا اور یہ ردعمل فطری ہوگا اب آپ کے ردعمل کی نوعیت کچھ بھی ہو وہ لازمی طور پر آپ کو فریق کی حیثیت میں سامنے لائے گا.تو فریقین کی حیثیت از خود مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے