بلوچستان میں نہ ختم ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیاں (رپورٹ)

کوہٹہ بلوچستان میں جاری چھوتا فوجی آپریشن 2002ء میں شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے ۔ یہ فوجی آپریشن ڈیرہ بگٹی سے شروع ہوا تھا جس کا پیمانہ بڑاتے ہوئے اسے مکران سمیت بلوچستان بھر میں پھیلا یا گیا۔ بلوچ قوم کو اس تحریک میں کافی نقصانات اٹھانا پڑی ہے ، بلوچ لیڈر شپ کو چُن چُن کر پاکستانی خفیہ اداروں اور افواج نے شہید کر دیا جن میں جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شہید نواب اکبر خان بگٹی، بلوچ آزادی پسند رہنما ء شہید میر بالاچ مری،بی آر پی کے رہنماء شہید شیر محمد،شہید سنگت ثناء ، شہید جلیل ریکی، احمد داد، بی این ایم کے رہنماء شہید غلام محمد ، شہید لالہ منیر، شہید ڈاکٹر منان جیسے نامور سیاستدان بھی شامل ہیں۔ جبکہ اب بھی ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنان اورقوم پرست رہنماء پاکستان کے ٹارچر سیلوں میں کئی سالوں سے پابند سلاسل ہیں۔ موجودہ بلوچ قوم کی تحریک نے ریاست کو اس لیے بھی پریشان کر دیا ہے کیونکہ آج کا بلوچ اپنے رہنماؤں کے اغواء اور قتل کے خلا ف دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں پاکستانی فوج اور خفیہ ادارں کے خلاف مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں ، چلاتے ہیں ، پاکستان دہشتگ